08-May-2022 لیکھنی کی کہانی -میرا بچہ قسط13
میرا بچہ
از مشتاق احمد
قسط نمبر13
ماں جن ڈاکوؤں نے بابا کو مارا تھا آپ کو یاد ہیں؟ آج ساحر اپنی ماں کو لے کر ایک شخص کے پاس آیا تھا۔
آپ ان کی شکل تو بتایں۔ یہ خاکہ بناۓ گا۔
بیٹا وہ تین تھے۔ پھر میرا نے ایک ڈاکو کا سوچ کر بتایا۔
ہو گیا ؟ساحر اس مصور کو دیکھ کر بولا۔
جی اب دوسرے کا کل ۔کل تک پہلے کا بن جائے گا۔وہ آدمی بولا۔
اوکے چلیں ماں۔ساحر نے میرا کے ہاتھ پے ہاتھ رکھا۔ ہاں بیٹا چلیں۔پھر وہ گھر اے تھے۔
بیٹا مالا سے مل کر میں چلتی ہوں۔ رات کو ضروری کام ہے میں آؤں گی۔
ٹھیک ہے ماں۔شینا سے بات کی تھی میرا نے اور سب بتایا جو ہوا۔
شینا تو سن کر پریشان ہو گئی تھی۔
میرا وہ تو میری جادو نگری کے راجہ ہیں۔ اور گیتا کا نام لیا تھا مالا نے،وہ انکی منگیتر شہزادی ہیں۔ مالا خطرہ میں ہے۔
کچھ کرنا پڑے گا۔
شینا جب واپس گئی تو فورا رولا اور شولا کو بلوایا تھا۔
اب وہ دونوں سر جھکا کر کھڑی تھیں۔ شینا کی آنکھیں غصہ سے لال تھیں۔
شینا نے ہاتھ ہلایا تو رولا الٹی لٹک گئی۔
بولو سچ ورنہ بہت برا کروں گی میں رولا۔
رولا نے روتے ہوے سب بتا دیا تھا۔ بہت برا کیا تم نے رولا۔
ہمیشہ فساد ہی ڈالتی ہو۔
دفع ہو جاؤ مجہے شکل مت دکھانا اب۔
پھر اگلے دن آ کے اس نے میرا کو کچھ کہا تھا کہ اس کے سوا چارہ نہیں ۔
شام کو میرا گئی سیف کے گھر اور حل یہ تھا کہ ساحر اور مالا کا رشتہ کر دیا جائے۔
میرا خوش تھی کیوں کہ مالا اسکی بیٹی تھی چھوٹے وقت سے پاس تھی اور ساحر تو سگا بیٹا تھا۔
مادیہ اور سیف کو بھی یہ اچھا لگا۔ انہوں نے اب پوچھنا تھا دونوں سے پر مسلہ کا حل یہی تھا۔
شینا اپنے گھر بیٹھی پچھتا رہی تھی کاش مالا کو نہ لاتی یہاں۔
اب پتہ نہیں کیا ہونے والا تھا۔
خود اسکو بھی ڈر تھا کہیں اس نگری سے اسکو نکال نہ دیا جائے۔
ساحر کو تو مالا پہلے دن سے پسند آ گئی تھی۔ مالا نے ہاں کر دی۔ یوں ان کا ہفتہ بعد نکاح ہونا قرار پایا۔ زکی کو پتہ چلا تو غصہ سے بھر گیا۔
مالا میری ہے وہ میری ہی بنے گی۔میرا نے سیف کو مشورہ دیا تھا کے مالا کی حفاظت کے لئے کچھ کریں۔
وہ ایک سادہ سے بزرگ کے پاس گیا سادگی تو بزرگی کی خاصیت ہے۔ جو نمائش رکھتا ہو وہ نقلی ہے۔
بزرگ کو اپنے گھر لایا ۔انہوں نے دم کیا ،گھر پر تعویذ لکھ کر دیے اور مالا کا باہر نکلنا منع کروا دیا شادی ہونے تک۔
حصار بنا کر جانے لگے تو رکے "قرانی آیات میں بہت طاقت ہے آپ بھی پڑھو اور مالا کو بھی کہو"۔
مسلہ بنے تو مجہے بتا دینا۔
زکی غصہ میں آیا۔
اندر داخل ہونے لگا تو کرنٹ لگا جس سے دھکا کھا کر دور جا گرا۔
یہ کیوں ہوا ایسا۔ دوبارہ پھر اندر داخل نہ ہو سکا۔ مجہے مالا تک پھنچنے سے روکا جا رہا ہے۔
مالا۔ ۔۔۔۔زور سے چلایا زکی۔
اسکی آواز نے گھر کے در و دیوار ہلا دیے۔ سیف اور سب آواز سن کر اکٹھا ہوے۔
باہر دیکھا تو کوئی نہیں تھا۔زکی غیبی حالت میں تھا۔
پھر چیخا۔
تم لوگ مالا کو مجھ سے جدا نہیں کر سکتے۔ مالا میری ہے۔
زکی ندی کنارے آیا ۔جب بھی وہ پریشان ہوتا ندی پر جاتا تھا۔
اب بھی وہیں بیٹھا سوچ رہا تھا۔ غصہ نے اسکی آنکھوں کو لال اور پٹھوں کو ابھار رکھا تھا۔
مجہے اس گھر سے مالا کو نکالنا ہوگا تب ہی میری دسترس میں اے گی۔
اگلے دن ساحر پھر ماں کو لے گیا تھا۔ پہلے والی بن گئی ہے آپ دکھا کر پوچھ لیں وہ آدمی بولا۔
ساحر نے پیپر ماں کی طرف کیا امی یہ دیکھیں پہچانتی ہیں؟
ہاں بیٹا یہی ایک ان میں سے ہے۔
اچھا ماں اب دوسرے کا حلیہ بتایں۔
میرا نے بتایا پھر گھر آ گئے۔ ساحر کا کام شروع ہو گیا تھا انکو ڈھونڈنے کا۔
ماں آپ انسے بدلہ نہیں لیں گی۔ قانون سزا دے گا انکو۔ ساحر اپنی ماں کی منت کر رہا تھا۔
ٹھیک ہے بیٹا لیکن اگر قانون سے بچ گئے تو پھر مجھ سے شکایت مت کرنا۔
ماں کر دیں معاف انکو۔ساحر بولا۔
میری روح یوں نہ بھٹکتی میں انصاف کے لئے بھٹک رہی ہوں۔میرا کی آنکھیں لال تھیں دکھ سے۔
ساحر سوچ میں ڈوب گیا۔
تین دن بعد اس کے ہاتھ میں تینوں کے خاکے تھے۔ انکو مارنے سے مجہے ماں کو روکنا ہوگا۔
ہفتہ بعد ساحر کو پتہ لگا یہ تینوں تو امیر شخصیات بنی گھوم رہی ہیں بنا پچھتاوا کے، غرور میں ڈوبے کالے دھندے میں ملوث ہیں۔
ساحر پریشان ہوا کیسے انکو سزا دلواے؟ انکی تو پہنچ اوپر تک ہے۔
میرا آج رات ایک چور جو کہ سیٹھ تھا اب، اس کے گھر آیی ہوئی تھی۔
معاف کرنا بیٹا مجہے پتہ تم انکو سزا نہیں دلوا سکو گے۔میرا سوچ کر خود کلامی کر رہی تھی خود سے پر مخاطب بیٹا سے تھی۔
اس کے قدم بڑھ رہے تھے۔